واشنگٹن11جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزروکی خاتون سربراہ جینیٹ ژیلن کے مطابق دنیاکی سب سے بڑی معیشت میں بے یقینی کی وجوہات میں صدر ٹرمپ کی مالیاتی پالیسیاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بات امریکی کانگریس کو ایک سماعت کے دوران بتائی۔امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے بدھ بارہ جولائی کے روز ملنے والی نیوزایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق فیڈرل ریزرو کی خاتون سربراہ جینیٹ ژیلن (Janet Yellen) نے آج صبح امریکی کانگریس میں ہرچھ ماہ بعد دیے جانے والے اپنے ایک حلفیہ بیان میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ فیڈرل ریزرو کی طے کردہ مرکزی شرح سودمیں آئندہ بتدریج اضافہ ہو گا اور مستقبل میں امریکی معیشت میں ترقی کی شرح اور روزگار کے مواقع میں اضافہ بھی دیکھنے میں آئے گا۔
تاہم امریکا میں مالیاتی شعبے کی اس طاقتور ترین خاتون نے کانگریس کو یہ بھی بتایا کہ ساتھ ہی یہ بات بھی تاحال غیر واضح ہے کہ مستقبل قریب میں امریکی معیشت میں کس طرح کی صورت حال دیکھنے میں آئے گی۔فیڈرل ریزرو کی چیئر وومن نے ارکان کانگریس کو ایک سماعت کے دوران بتایا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سرکاری اخراجات میں ممکنہ کمی کے جو اعلانات کر رکھے ہیں اور ٹرمپ انتظامیہ کی دیگر مالیاتی پالیسیاں بھی امریکی معیشت میں پائی جانے والی موجودہ بے یقینی کی وجوہات میں شامل ہیں۔جینیٹ ژیلن نے امریکی پارلیمان کی ایک کمیٹی کے سامنے اپنے ششماہی بیان میں مزید کہا کہ اس وقت امریکا میں افراط زر کی شرح 1.4 فیصد ہے جبکہ مرکزی بینک کا ہدف یہ ہے کہ یہ شرح دو فیصد کے قریب تک ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور بڑا سوال یہ بھی ہے کہ آیا امریکی معیشت میں افراط زر کی یہ شرح بالآخر فیڈرل ریزرو کی خواہش کردہ دو فیصد کی شرح کے قریب تک لائی جا سکے گی۔ژیلن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ امریکی مرکزی بینک کے پاس ریاستی بانڈز کی صورت میں جو بے تحاشا مالی وسائل موجود ہیں، ان میں بتدریج کمی جلد ہی شروع کر دی جائے گی۔امریکی فیڈرل ریزرو بینک نے اپنے پاس ریاستی ضمانتوں کے ساتھ جاری کیے گئے جو مالیاتی مچلکے یا اسٹیٹ سکیوریٹیز جمع کر رکھی ہیں، ان کی مجموعی مالیت چار کھرب ڈالر سے زائد بنتی ہے۔
جینیٹ ژیلن، جن کا امریکی کانگریس میں ملکی مرکزی بینک کی سربراہ کے طور پر بدھ کے روز دیا جانے والا بیان غالبا? ان کا ایسا آخری ششماہی بیان بھی ہو سکتا ہے، نے کہا کہ فیڈرل ریزرو کھربوں مالیت کے ان ریاستی بانڈز کے ایک حصے کو بیچتے ہوئے ان کے مجموعی حجم میں کمی کا عمل اسی سال شروع کر دے گا۔